My most memorable experience of reading Urdu books was the time spent in reading of Ferozsons’ Tilism e Hoshruba and Dastan e Ameer Hamza.
ذندگی کے بہترین لمحات ان کتب کے ساتھ گزرے- اللہ تعالٰی مقبول جہانگیر اور اختر رضوی کے درجات بلند کرے- میں نے یہ کتب تیسری جماعت میں پڑھنی شروع کی- پہلی کتاب پراسرار جزیرہ تھی جو میں نے 1969 میں F6/2 اسلام آباد میں واقع اسلام آباد ماڈل اسکول فار گرلز کی لائبریری سے ایشو کروائی- چند دنوں میں پڑھ ڈالی اور اس میں اتنا غرق ہو گیا کہ انتہا نہیں- لیکن جب ختم ہوئی تو پتا چلا بقیہ حصہ چین کی شہزادی میں پڑہیں- اب روزانہ لائبریری کا چکر لگانا شروع کیا کہ چین کی شہزادی مل جائے- مگر لائبریرین نے بتایا کہ تیسری قسط ابھی تک چھپ کے نہیں آئی ہے- اللہ اللہ کر کے تین ہفتوں بعد لائبریری میں آئی توجس دن ایشو کرواٰئی اسی دن اپنی چھٹی کے بعد اور بڑی بہن کی چھٹی کے انتظار کے دوران ہی سلائڈ پر بیٹھ کے ہی کافی حصہ پڑھ ڈالا- اسی طرح ہر قسط کے بعد اگلی قسط کے انتظار میں بے چین رہتا رہا- ہر قسط کے انتظار کا یہ سلسلہ تمام داستان امیر حمزہ کی بقیہ اقساط اور اس کے بعد طلسم ہوشربا کی دس اقساط تک جاری رہاأ میری اور میرے بہنوں اور بھائی کی اردو ان ہی کتب کی مرحون منت ہے۔ اس کے بعد ہر سال کئی دفعہ دہرانا ہماری سب سے بڑی عیاشی ہوتا تھا۔ بلا مغالبہ ان میں سے ہر کتاب سینکڑوں دفعہ پڑھی ہو گی- آخری دفعہ غالبا 1990s میں دہرائی ہوگی – اس زمانہ میں ہر کتاب ہم آدھے پون گھنٹے میں چاٹ جاتے تھے۔
I just bought the two sets once again. Several of them. Planning another revision shortly. Ferozsons has closed its offices and distribution in Karachi. Now they are limited to Lahore. I got the sets ordered from Lahore head office. They mailed them to Karachi.
Looking forward to someone rendering it in animation the way Disney or others have made Mulan or Sindbad. It requires tremendous expertise and great love for the books to do a really good job.
Leave a Reply