Bangladeshi Entrepreneurs vs Rentier Class in Pakistan

بنگلہ دیش کہاں سے کہاں نکل گیا، جبکہ ہم پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کرنے اور بھیک مانگنے میں مصروف ہیں – بچے کچھے پاکستان میں بڑا کاروبار جو 1968 میں 22 فیملیز میں مرتکز تھا اب سکڑ کر صرف ایک بڑی rentier فیملی کی اجارہ داری رہ گیا ہے جو کہ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ، بیوروکریسی، اور سیاستدانوں کے خاندانوں میں آپس کی شادیوں سے منسلک ہیں- پاکستان میں اب تمام بڑی صنعتوں اور انڈسٹری پر ایک rentier کلاس کا قبضہ ہے، جہاں تمام بڑے ٹھیکے بزنس میرٹ اور کمپیٹیشن کی بجائے پرمٹ، قانونی اجازت، عدالتی فیصلوں اور entitlement کی بنیاد پر بانٹے جاتے ہیں- جس ملک میں ایسا ہو وہاں ملک دیوالیہ ہی ہو گا- سولر اور ونڈ انرجی، شوگر ملز، شوگر، تیل، آئیل امپورٹ ایکسپورٹ؛ موٹرویز، پل، ڈیمز، ٹاؤنز وغیرہ کی کنسٹرکشن، بڑے بڑے رقبوں، ریکوڈک مائنز وغیرہ کی الاٹمنٹ جیسے تمام ٹھیکے اس ہی rentier کلاس کی فرنٹ کمپنیوں میں بانٹے جاتے ہیں-


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *