“اورنگ زیب نے کوئی نماز اور کوئی بھائی نہیں چھوڑا” یوسفی صاحب مزاح نگار تھے، کوئی تاریخ دان نہیں تھے- ان کے اِس “مزاح” کو پڑھے لکھے عقلمند اپنی “تاریخ دانی” کی معراج سمجھتے ہیں اور اپنی غلامانہ زہنیت اور احساس کمتری کا شکار ہونے کا اظہار کرتے ہیں!
اُس زمانے میں دنیا کے کسی ایسے بادشاہ کا نام بتائیے جس نے 20-30 سال حکومت کی ہو اور اپنے بھائی یا قریبی عزیز کو نہ قتل کیا ہو- بادشاہت کی تاریخ کے ہزاروں سال میں محلاتی سازشوں میں succession اور گدی قائم رکھنے کا طریقہ اکثر سازشی قتل ہی ہوتا تھا- برطانیہ، اسپین، فرانس، ولندیزی، چین، جاپان، رومن، ایرانی ترکی کی بادشاہتوں کی تاریخ دیکھ لیں- سعودی عرب کی آج کی بادشاہت دیکھ لیں-
الیکشنز کے زریعے حکومت کی تبدیلی پچھلے دو سو سال سے کم کی کہانی ہے- تاریخ کا مطالعہ کبھی آج کل کی عینک لگا کر نہیں کیا جاتا- جس زمانے کو دیکھا جاتا ہے اس کو اس ہی زمانے کے اطوار و روایات کی نظر میں دیکھا جاتا ہے- آج کل کی sensibilities اور prejudices کے تناظر میں نہیں دیکھا جاتا-
پاکستان میں “تبدیلی” آج بھی محلاتی سازشوں سے آتی ہے قائداعظم کی ایمبولینس اور لیاقت علیخان کی گولی سے لیکر آج وقار سیٹھ تک کتنے قتل ہونے ہیں اور کتنے ٹرمنیٹ ہوئے ہیں- ع خ کا کل کا واویلہ دیکھ لیں-
اسلامی تاریخ اور دنیا کی تاریخ سے نا بلد لوگوں کیلئے:
جنگ بدر کے قیدیوں کے ساتھ سلوک پر قرآن کی آیات پڑھی ہیں؟ دشمن کو کیوں قتل کیا جاتا تھا؟
1857 کے غدر کے بعد انگریزوں نے کتنے دشمنوں کو پھانسی دی اور کتنوں کو توپوں سے باندھ کر گولوں سے اڑایا تھا-
“مہزب” امریکیوں نے ریڈ انڈینز، ویتنام، عراق، افغانستان میں دشمنوں کا کیا حشر کیا
Leave a Reply